مذهبی نماز کی‌فضیلت

نماز کی فضیلت




عبادات : نماز کی اَہمیت و فضیلت

صلوٰۃ کا معنی و مفہوم

ذاتِ باری تعالیٰ کی بارگاہِ صمدیّت میں اس کے بے پایاں جود و کرم اور فضل و رحمت کی خیرات طلب کرنے کے لئے کمالِ خشوع و خضوع کے ساتھ سراپا التجا بنے رہنے اور اس کے حقِ بندگی بجا لانے کو صلوٰۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بنظرِ غائر دیکھا جائے تو کائناتِ ارضی و سماوی کی ہر مخلوق اپنے اپنے حسبِ حال بارگاہِ خداوندی میں صلوٰۃ اور تسبیح و تحمید میں مصروف نظر آتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ.

(النور، 24 : 41)

’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے (بھی فضاؤں میں) پر پھیلائے ہوئے (اسی کی تسبیح کرتے ہیں)، ہر ایک (اللہ کے حضور) اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

نماز کی فرضیت و اَہمیت

نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ قرآن و سنت اور اجماع کی رو سے اس کی ادائیگی کے پانچ اوقات ہیں۔

1۔ قرآنِ حکیم میں نماز کا حکم

اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآنِ حکیم میں 92 مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔ اور متعدد مقامات پر صیغہ امر کے ساتھ (صریحاً) نماز کا حکم وارد ہوا ہے۔ چندآیات ملاحظہ ہوں :

1. وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَO

(البقره، 2 : 43)

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔

2۔ سورہ طٰہٰ میں ارشاد خداوندی ہے :

وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِيO

(طه، 20 : 14)

’’اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔‘‘

3۔ اﷲ عزوجل نے اپنے نہایت برگزیدہ پیغمبر سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا :
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيًّاO

(مريم، 19 : 55)

’’اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے حضور مقامِ مرضیّہ پر (فائز) تھے (یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا)‘‘

2۔ اَحادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز کی تاکید

اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے شہادت توحید و رسالت کے بعد جس فریضہ کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔ درج ذیل احادیث مقدسہ کے مطالعہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اسلام میں نماز کو کیا مقام حاصل ہے؟

1۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ. عَلَی أَنْ يُعْبَدَ اﷲُ وَ يُکْفَرَ بِمَا دُوْنَهُ. وَإِقَامِ الصَّلَاةِ. وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ. وَحَجِّ الْبَيْتِ. وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

(مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، باب : بيان أرکان الإسلام ودعائمه العظام، 1 : 45، رقم : 16)

’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اﷲ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

2۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اﷲُ عزوجل، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَهُنَّ وَخُشُوْعَهُنَّ، کَانَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْد أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ.

(أبو داود، السنن، کتاب الصلوٰة، باب فی المحافظة فی وقت الصلوات، 1 : 175، رقم : 425)

’’اﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اﷲ عزوجل نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے۔‘‘

3۔ نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت امت کو جن چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی، بلکہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی حد یثِ صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ یہی تھے :

الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اﷲَ فِيْمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ.

(أبوداود، السنن، کتاب الأدب، باب في حق المملوک، 4 : 378، رقم : 5156)

’’نماز کو لازم پکڑو اور اپنے غلام، لونڈی کے بارے میں اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

نمازِ پنجگانہ کی فضیلت

نمازِ پنجگانہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ اسلامی عبادات میں سب سے افضل عبادت نماز ہے۔ قرآن و حدیث میں نماز کے بے شمار فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں۔ ان میںسے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں :

حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اﷲ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا.

’’نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، 1 : 89، رقم : 85)

1۔ نمازِ فجر، ظہر و عصر کی فضیلت

حضرت جندب بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فَهُوَ فِی ذِمَّةِ اﷲِ. فَلَا يَطْلُبَنَّکُمُ اﷲُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْئٍ فَيُدْرِکَهُ فَيَکُبَّهُ فِی نَارِ جَهَنَّمَ.

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح، 1 : 454، رقم : 657)

’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی وہ اﷲ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اور جس شخص نے اﷲ تعالیٰ کی ذمہ داری میں خلل ڈالا، اﷲ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔‘‘

حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے :
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّیٰ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصَرَ.

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح و العصر، 1 : 440، رقم : 634)

’’جس شخص نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر، وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔‘‘

ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ.

’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح و العصر، 1 : 440، رقم : 635)

حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام محض میں ہمارے ساتھ عصر کی نماز پڑھی اور فرمایا : ’’تم سے پہلی امتوں پر بھی یہ نماز پیش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اس کی حفاظت کرے گا اس کو دو گنا اجر ملے گا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين و قصرها، باب مايتعلق بالقراء ات، 1 : 568، رقم : 830)

2۔ نمازِ مغرب و عشاء کی فضیلت

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلوٰةِ عِنْدَ اﷲِ صَلوٰةُ الْمَغْرَبِ، وَ مَنْ صَلَّی بَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ بَنَی اﷲُ لَه بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ، يَغْدُو فِيْهِ وَ يَروح.

(طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 230، رقم : 6445)

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل نماز، نماز مغرب ہے اور جو اسکے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی الْعِشَاءَ فِی جَمَاعَةٍ فَکَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ.

’’جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشاء و الصبح فی جماعة، 1 : 454، رقم : 656)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا یا رسول اﷲ! مجھ سے ایک ایسا جرم ہوگیا ہے جس پر حد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر حد جاری فرما دیں، اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔ اس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب اس نے نماز پڑھ لی تو عرض کی : یا رسول اﷲ! میں نے حد لگنے والا کام کیا ہے۔ آپ کتاب اﷲ کے مطابق حد قائم کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کی : جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ نے تمہارے گناہوں کو (اس نماز کے صدقے) معاف کر دیا ہے۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب التوبة، باب قوله تعالٰی : إِن الحسنات يذهبن السيئات، 4 : 2117، رقم : 2764)

حضرت شیخ ذوالنّون مصری علیہ الرحمۃ کا واقعہ

کسی نے حضرت شیخ ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ سے نماز کی امامت کے لئے کہا انہوں نے بہت پس و پیش کیا لیکن جب لوگوں کا اصرار بڑھ گیا تو مصلّے پر کھڑے ہوگئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ کے لئے اﷲ اکبر کہا ہی تھا کہ غش کھا کر گر پڑے اور کافی دیر تک اس حال میں پڑے رہے گویا اﷲ کی کبریائی کا زبان سے اقرار کرنے کی دیر تھی کہ شیخ نے الوہی عظمت و جبروت کا نظارہ بچشم سر کر لیا اور خرمن ہوش جل کر رہ گیا۔

(سہروردی، عوارف المعارف : 474)

صد افسوس کہ ہماری قلبی و ایمانی حالت اس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکی ہے کہ ہماری نمازیں نتیجہ خیزی کے اعتبار سے احوال حیات میں کوئی انقلاب بپا نہیں کرتیں، فی الحقیقت ایک سجدہ بھی اگر صحیح ادا ہو جائے تو وہ پوری زندگی کے احوال کو بدل سکتا ہے۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فَهُوَ فِی ذِمَّةِ اﷲِ. فَلَا يَطْلُبَنَّکُمُ اﷲُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْئٍ فَيُدْرِکَهُ فَيَکُبَّهُ فِی نَارِ جَهَنَّمَ.

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح، 1 : 454، رقم : 657)

’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی وہ اﷲ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اور جس شخص نے اﷲ تعالیٰ کی ذمہ داری میں خلل ڈالا، اﷲ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔‘‘

حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے :

لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّیٰ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصَرَ.

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح و العصر، 1 : 440، رقم : 634)

’’جس شخص نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر، وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔‘‘

ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ.

’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاتی الصبح و العصر، 1 : 440، رقم : 635)

حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام محض میں ہمارے ساتھ عصر کی نماز پڑھی اور فرمایا : ’’تم سے پہلی امتوں پر بھی یہ نماز پیش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اس کی حفاظت کرے گا اس کو دو گنا اجر ملے گا۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

2۔ نمازِ مغرب و عشاء کی فضیلت

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلوٰةِ عِنْدَ اﷲِ صَلوٰةُ الْمَغْرَبِ، وَ مَنْ صَلَّی بَعْدَهَا رَکْعَتَيْنِ بَنَی اﷲُ لَه بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ، يَغْدُو فِيْهِ وَ يَروح.

(طبرانی، المعجم الأوسط، 7 : 230، رقم : 6445)

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل نماز، نماز مغرب ہے اور جو اسکے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔‘‘

حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی الْعِشَاءَ فِی جَمَاعَةٍ فَکَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ.

’’جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشاء و الصبح فی جماعة، 1 : 454، رقم : 656)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا یا رسول اﷲ! مجھ سے ایک ایسا جرم ہوگیا ہے جس پر حد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر حد جاری فرما دیں، اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔ اس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب اس نے نماز پڑھ لی تو عرض کی : یا رسول اﷲ! میں نے حد لگنے والا کام کیا ہے۔ آپ کتاب اﷲ کے مطابق حد قائم کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کی : جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ نے تمہارے گناہوں کو (اس نماز کے صدقے) معاف کر دیا ہے۔‘‘
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

حضرت شیخ ذوالنّون مصری علیہ الرحمۃ کا واقعہ

کسی نے حضرت شیخ ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ سے نماز کی امامت کے لئے کہا انہوں نے بہت پس و پیش کیا لیکن جب لوگوں کا اصرار بڑھ گیا تو مصلّے پر کھڑے ہوگئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ کے لئے اﷲ اکبر کہا ہی تھا کہ غش کھا کر گر پڑے اور کافی دیر تک اس حال میں پڑے رہے گویا اﷲ کی کبریائی کا زبان سے اقرار کرنے کی دیر تھی کہ شیخ نے الوہی عظمت و جبروت کا نظارہ بچشم سر کر لیا اور خرمن ہوش جل کر رہ گیا۔

(سہروردی، عوارف المعارف : 474)

صد افسوس کہ ہماری قلبی و ایمانی حالت اس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکی ہے کہ ہماری نمازیں نتیجہ خیزی کے اعتبار سے احوال حیات میں کوئی انقلاب بپا نہیں کرتیں، فی الحقیقت ایک سجدہ بھی اگر صحیح ادا ہو جائے تو وہ پوری زندگی کے احوال کو بدل سکتا ہے۔

نماز میں خشوع و خضوع

ہر شے کی ایک ظاہری صورت ہوتی ہے اور ایک باطنی حقیقت، نماز بھی ایک ظاہری صورت رکھتی ہے اور ایک باطنی حقیقت۔ نماز کی اس باطنی حقیقت کا نام قرآن و سنت کی زبان میں ’’خشوع و خضوع‘‘ ہے۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:
کی این تاپیک رو خونده (کل خوانندگان: 0)
هیچ کاربر ثبت نام شده ای این تاپیک را مشاهده نمی کند.
عقب
بالا پایین