1۔ خشوع کا لغوی معنی
لفظ خشوع کے معانی اطاعت کرنا، جھکنا اور عجز و انکسار کا اظہار کرنا ہیں۔ اس کیفیت کا تعلق دل اور جسم دونوں سے ہوتا ہے۔ دل کا خشوع یہ ہے کہ بندے کا دل رب ذوالجلال کی عظمت و کبریائی اور اس کی ہیبت و جلال سے مغلوب ہو اور اپنے منعمِ حقیقی کی بے پایاں بخششوں اور احسانات کے شکریہ میں مصروف ہونے کے ساتھ عجز و انکساری اور بے چارگی کا اعتراف بھی کرے۔ جسم کا خشوع یہ ہے کہ اس مقدس بارگاہ میں کھڑے ہوتے ہی سر جھک جائے، نگاہ نیچی ہو جائے، آواز پست ہو، جسم پر کپکپی اور لرزہ طاری ہو اور ان تمام آثارِ بندگی کو اپنے جسم پر طاری کرنے کے بعد اپنی حرکات و سکنات میں ادب و احترام کا پیکر بن جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ.
(الزمر، 39 : 23)
’’جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔‘‘
نماز میں خشوع سے مراد وہ کیفیت ہے کہ دل خوف اور شوق الٰہی میں تڑپ رہا ہو اس میں ماسوا اﷲ کی یاد کے کچھ باقی نہ رہے، اعضا و جوارح پر سکون ہوں، پوری نماز میں جسم کعبہ کی طرف اور دل رب کعبہ کی طرف متوجہ ہو۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا : ’’درمیانے انداز کی دو رکعتیں جن میں غور و فکر کا غلبہ ہو پوری رات یوں ہی کھڑا رہنے سے بہتر ہیں کہ دل سیاہ ہو۔‘‘
آخرین ویرایش توسط مدیر: