مذهبی نماز کی‌فضیلت


(فقہی مسائل)

نمازِ جنازہ

مسلمان میت کی نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ (اگر علاقے میں سے چند افراد ادا کر لیں تو سب کا فرض ادا ہو جائے گا) اس نماز میں رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا بلکہ چار تکبیریں ہوتی ہیں۔

نیت جنازہ

چار تکبیر نماز جنازہ، فرض کفایہ، ثناء واسطے اللہ تعالی کے، درود واسطے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے، دُعا واسطے اس حاضر میت کے، پیچھے اس امام کے، منہ طرف کعبہ شریف، یہ نیت کر کے (امام کے اللہ اکبر کہنے کے بعد) اللہ اکبرکہے۔

ثناء

سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَجَلَّ ثَنَاءُ کَ وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکْ.

’’اے اللہ تو پاک ہے اور تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں، تیرا نام بزرگی والا ہے، تیری شان بلند ہے، تیری تعریف(خوبی) بہت بڑی ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘

اس کے بعد امام اللہ اکبر کہے گا اور مقتدی بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہے گا اس کے بعد درود پاک پڑھے گا۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّعَلَی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ وَسَلَّمْتَ وَبَارَکْتَ وَرَحِمْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلَی اِبْرَاهيْمَ وَعَلَی اٰلِ اِبْرَاهيْمَ اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ.
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

’اے اللہ رحمت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر جس طرح تو نے رحمت بھیجی اور مہربانی اور رحم کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر بیشک تو خوبیوں اور بزرگی والا ہے۔‘‘

اس کے بعد تیسری تکبیر پڑھی جائے گی اور امام ومقتدی اللہ اکبر کہیں گے۔ امام بلند آواز سے اور مقتدی آہستہ آواز میں، اس کے بعد یہ دعا پڑھی جائے گی :

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَينَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَآئِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَکَبِيْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثٰنَا اَللّٰهُمَّ مَنْ اَحْيَيْتَه مِنَّا فَاَحْيِهِ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه عَلَی الْاِيْمَانِ.

’’اے اللہ تو ہمارے زندوں کو اور مردوں کو، ہمارے حاضروں کو اور غائبوں کو، ہمارے چھوٹوں کو اور بڑوں کو اور مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔ اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اُسے دینِ اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے موت دے اُسے ایمان پر موت عطا فرما۔‘‘

اس کے بعد امام بلند آواز میں جبکہ مقتدی آہستہ آواز میں چوتھی تکبیر (اللہ اکبر) پڑھے گا اور امام کے پیچھے سلام پھیر دے گا۔

اگر میت لڑکے (نابالغ) کی ہو تو یہ دعا پڑھیں گے۔

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهُ لَنَا اَجْراً وَّذُخْراً وَّاجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا وَمُشَفَّعًا.

’’اے اللہ اس کو ہمارے لئے آخرت کا سامان کرنے والا بنا، اسے ہمارے لئے اجر کا ذخیرہ بنا اور اسے ہمارا سفارش کرنے والا بنا اور اس کی سفارش کو ہمارے حق میں قبول فرما۔‘‘

اگر نابالغ لڑکی ہو تو یہ دعا پڑھیں گے۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهَا لَنَا اَجْراً وَّذُخْراً وَّاجْعَلْهَا لَنَا شَافِعَةً وَمُشَفَّعَةً.



’’اے اللہ اس بچی کو ہماری نجات کا سامان بنا، اسے ہمارے لئے اجر اور ذخیرہ بنا اور اسے ہمارے لئے شفارش کرنے والا بنا اور اس کی سفارش ہمارے حق میں قبول فرما۔‘‘



نماز جنارہ مکمل ادا کرکے میت کی بخشش ومغفرت کے لئے پھر دعا کی جائے گی جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :



اَذَا صَلَّيْتُمْ عَلَی الْمَيِّتِ فَاخْلصُوْا لَه بِالدُعَاء.



’’جب تم میت پر نماز (جنازہ) ادا کرلو تو اس کے لئے پورے خلوص سے دعا کرو
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

خدمت دین)

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مجددانہ کاوشیں

تحریکِ منہاجُ القرآن کا ہر تعارف درحقیقت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری مدظلہ العالی کا تعارف ہے۔ گزشتہ صفحات میں دُنیا بھر میں ان کی علمی و فکری اور اَخلاقی و روحانی اَقدار کے اِحیاء، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی دعوت کا دنیا بھر میں منظم فروغ، تبلیغِ دین کے لئے جدید ذرائع کا اِستعمال اور اِسلامی عقائد کے تحفظ اور عالمِ کفر کی طرف سے اِسلام پر ہونے والے حملوں کے دفاع کے سلسلہ میں اُن کی خدمات کا ذکر گزر چکا ہے۔ یہاں اُن کی مجددانہ جدوجہد کے چند اور پہلوؤں کا ذکر کرنا مقصود ہے۔

صدیوں تک کے لیے علمی ورثہ

حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے مجددانہ کردار کا اندازہ ان کے اُس علمی و تحقیقی اور تجدیدی کام سے لگایا جا سکتا ہے، جس نے اِن شاء اللہ صدیوں تک اُمتِ مسلمہ کی رہنمائی کرنی ہے۔ آپ کی 300 سے زائد کتب اور 5,000 سے زائد خطابات کے عظیم و تحقیقی کام کے علاوہ مجددانہ بصیرت کا حامل شاہکار علمی و تحقیقی کام درج ذیل ہے :
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

عرفان القرآن

دینِ اسلام کی ہدایت و رہنمائی کا سب سے بڑا ذریعہ قرآنِ مجید ہے۔ اِسلام جب غیر عرب قوموں میں پھیلا تو قرآنِ مجید کا مفہوم سمجھنے کے لیے اس کے ترجمہ کی ضرورت پیش آئی۔ اِسی ضرورت کے پیشِ نظر گزشتہ کئی صدیوں سے اُردو زبان میں بہت سے تراجم کئے گئے۔ اُن میں سے بہت سے تراجم ایسے ہیں جو محض لفظی ترجمہ ہونے کے باعث اِشکال پیدا کرتے ہیں، جس سے اللہ ربُّ العزت کے کلام کے معنی و مفہوم تک صحیح رسائی نہیں ہو پاتی اور متعدد مقامات پر عقائد میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ آج تک تراجم تحریر و زبان کی روانی اور سلاست سے محروم ہیں۔ دورِ حاضر میں قرآنِ مجید کا ایسا کوئی ترجمہ موجود نہیں جو سائنسی اِعتبار سے سو فیصد درست ہو، چنانچہ غیر سائنسی تراجم کی بناء پر غیر مسلم مغربی طبقہ قرآنِ مجید کی حقانیت سے آگاہ نہیں ہو پاتا۔

ایسے میں مجددِ دین و ملت ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے عرفان القرآن کے نام سے قرآنِ مجید کے علمی، ادبی، تفسیری، اِعتقادی اور سائنسی پہلوؤں پر مشتمل شاہکار ترجمہ لکھا نہ صرف سلیس اور سادہ ہے بلکہ عام قاری کو تفسیر کی حاجت سے آزاد کر دیتا ہے۔ عرفان القرآن قرآنِ مجید کے تراجم کی تاریخ میں پہلا سائنسی ترجمہ ہے۔ عرفان القرآن کے آن لائن مطالعہ کے لئے ملاحظہ فرمائیں
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

سیرۃ الرسول

ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ کی ایک اہم تجدیدی کاوِش چودہ جلدوں پر مشتمل اُردو زبان میں دُنیا کی سب سے بڑی کتاب ’سیرت الرسول‘ ہے۔ اِس کتاب میں علمی نظم کے جدید تقاضوں کے مطابق پہلی مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ اقدس کے ہر ایک پہلو پر نہایت خوبصورت انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ دس جلدوں کی اِشاعت ہو چکی ہے، جبکہ بقیہ جلدیں زیرطباعت ہیں۔ اس کا مقدمہ سیرت نگاری کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اِضافہ ہے، جس میں پہلی مرتبہ مطالعۂ سیرت کی عصری و بین الاقوامی ضرور ت و اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ آپ نے سیرت و فضائل النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر 60 سے زائد کتب مزید بھی لکھی ہیں۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

منہاج السوِی

قرآن اور سیرت پر تجدیدی کام کے ساتھ ساتھ علم الحدیث میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری وہ تحقیقی و تجدیدی کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں، جو کئی صدیوں تک اُمتِ مسلمہ کی علمی، فکری اور اِعتقادی رہنمائی کرتا رہے گا۔ علمِ حدیث میں اِس قدر وسیع بنیادوں پر تحقیقی و تجدیدی کام اُمتِ مسلمہ میں چھ سات سو سال بعد ہو رہا ہے۔ بارہ جلدوں پر مشتمل احادیث کے فقید المثال مجموعہ ’عرفان السنہ‘ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اِس عظیم علمی اور تحقیقی کام کی وُسعت کا اندازہ اِس اَمر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ’المنہاج السوی من الحدیث النبوی‘ کے عنوان سے 1100 احادیث پر مشتمل ایک کتاب چھپ چکی ہے۔ ’المنہاج السوی‘ علم حدیث پر اپنے نظم، ابواب کی ترتیب، احادیث کی تخریج، مضامین اور خوبصورت ترجمے کے لحاظ سے بے مثال کتاب ہے، جس کی مثال گزشتہ پانچ چھ صدیوں میں نہیں ملتی۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

تفسیر منہاج القرآن

ترجمہ قرآنِ مجید، سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور علم حدیث کے علاوہ عصر حاضر میں اُمتِ مسلمہ کی صدیوں تک فکری و اِعتقادی اور علمی و سائنسی رہنمائی کے لئے بارہ جلدوں پر مشتمل تفسیر کا کام بھی جاری ہے۔ یہ تفسیر قرآنی علوم کا ایسا اِنسائیکلوپیڈیا ہو گی جو نسلوں تک اِنسانیت کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے گی۔ تفسیر کے باب میں یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ صرف سورۂ فاتحہ کی تفسیر پر پانچ جلدیں الگ مرتب ہو رہی ہیں۔ حضور شیخ الاسلام کی سینکڑوں کتب کے آن لائن مطالعہ کے لئے ملاحظہ ہو
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

عقائدِ اِسلامی کا علمی دفاع

تحریکِ منہاجُ القرآن کی تجدید و اِحیاء دین کے سلسلہ میں سب بڑی جدوجہد عقائدِ اِسلامی کا حقیقی دِفاع اور اُن کا فروغ ہے۔ جس دور میں تصورِ توحید بدل چکا تھا، عقیدۂ رسالت کی ہر ہر جہت پر کفر و شرک کے فتوؤں کا بازار گرم تھا، بدعت کے تصور کے سہارے شعائرِ اسلام کی نفی کی جا رہی تھی، ایصالِ ثواب کے عقیدے سے اِنکار کے ساتھ ساتھ بندگانِ خدا کی مغفرت کے لئے دعا کو ناجائز کہا جا رہا تھا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق کو کمزور کرنے کے لیے میلادُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شرک قرار دیا گیا تھا، کئی بدبخت آمدِ سیدنا امام مہدی علیہ السلام کے عقیدے کا سہارا لے کر اِعلانِ مہدیت کر چکے تھے اور بعض ختم نبوت کے معنی کی من مانی تشریح کر کے دعویء نبوت کو بھی جا پہنچے تھے، ایسے دورِ فتن میں شیخ الاسلام نے عقائد کی اِصلاح کے لئے علمِ حق بلند کیا۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:

عقیدۂ توحید اور تصور شرک کی وضاحت

دعوت و تبلیغ کے علمبردار توحید اور شرک کے نام پر عقائدِ اِسلامی اور خصوصاً عقیدۂ رسالت کی جڑیں کاٹنے کی کوشش میں مصروف تھے۔ معمولی سے معمولی عمل کو شرک قرار دے کر پوری قوم اور ملتِ اِسلامیہ کو کافر و مشرک قرار دینا اپنے تئیں عقیدۂ توحید کی بہت بڑی خدمت تھی۔ ایسے دور میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ایک طرف عوامی سطح پر ہزاروں اِجتماعات میں علماء اور طلباء سے دراساتِ قرآن میں عقیدۂ توحید اور تصورِ شرک کی حقیقی وضاحت کی اور دُوسری طرف کتابُ التوحید، شہادتِ توحید اور عقیدۂ توحید اور حقیقتِ شرک کے عنوان سے ضخیم کتب لکھ کر عقیدۂ توحید کو اِلتباسات سے نکالا۔
 
آخرین ویرایش توسط مدیر:
کی این تاپیک رو خونده (کل خوانندگان: 0)
هیچ کاربر ثبت نام شده ای این تاپیک را مشاهده نمی کند.
عقب
بالا پایین